Pages

Friday, January 25, 2008

They said 'Its Mean'

Source: BBCUrdu.com

پاکستان کے بعض ریٹائرڈ جرنیلوں نے صدر پرویز مشرف کے اس بیان پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ریٹائرڈ فوجیوں کی تنظیم والے ’نو گُڈ مین‘ یعنی بیکار لوگ ہیں۔

ریٹائرڈ فوجیوں کی غیر سرکاری تنظیم کے سرکردہ رہنما اور سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے بی بی سی سے بات چیت میں صدر پرویز مشرف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ

یہ صدر مشرف کی کم ظرفی ہے۔ جو اپنے خاندان اور اپنے ماں باپ کوگالیاں دے وہ اپنے آپ کو گالیاں دے رہا ہوتا ہے۔

مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ

پرویز مشرف کو اپنے بڑوں اور بزرگوں کا ادب ہے اور نہ ہی قومی اداروں کے لیے کوئی احترام ہے۔ یہ دیکھیں کہ کس بہانے سے انہوں نے منتخب وزیراعظم کو ہٹایا، جمہوری اداروں کو تباہ کیا اور اپنے اقتدار کے لیے انہوں نے کیا کچھ نہیں کیا۔ پھر جب عدالتیں انصاف دینے کے لیے کھڑی ہوئیں تو جو عدالتوں کا حشر کیا ہے اس کی مثال پوری مہذب دنیا میں نہیں ملتی۔

ریٹائرڈ فوجیوں کی غیر سرکاری تنظیم کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض علی چشتی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ

پرویز مشرف نے اگر ہم سابق فوجیوں کو ’نو گڈ مین‘ کہا ہے تو وہ خود بھی اب ریٹائرڈ جنرل ہیں۔ جب وہ اچھے نہیں ہیں تو عہدہ چھوڑ دیں۔ صدر صاحب کچھ تو اپنی بات کا مان رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ

ملکی حالات خراب ہیں، فوج اور عوام ایک دوسرے کو مار رہے ہیں، وزیرستان میں کیا ہورہا ہے، امن امان کی حالت کیا ہے، آٹا، چینی، گیس اور بجلی غائب ہے، کیا اس کا اثر ریٹائرڈ فوجیوں پر نہیں پڑتا۔ہم اس ملک اور قوم کے مفاد میں کہتے ہیں کہ پرویز مشرف کو اب مستعفی ہونا چاہیے، انہوں نے فوج سمیت ملک کے تمام ادارے تباہ کیے ہیں۔

انہوں نے صدر مشرف کی جانب سے فوائد نہ ملنے کی وجہ سے تنقید کرنے کی بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ

میں جب لیفٹیننٹ جنرل تھا تو پرویز مشرف میجر تھا وہ مجھے کیا فائدہ دے سکتا تھا۔ ہمارے سارے ساتھی پرویز مشرف سے سینئر ہیں۔ جہاں تک جمشید گلزار کیانی کا تعلق ہے تو وہ جب فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا سربراہ تھا تو دو برس قبل صدر مشرف نے سابق فوجی افسران کو مشاورت کے لیے فوجی ہیڈ کوارٹر بلایا اور جب سوال جواب شروع ہوئے تو جنرل جمشید نے پرویز مشرف سے کہا کہ وہ وعدے کے مطابق فوجی وردی اتار دیں جس پر انہیں ملازمت سے برطرف کیا گیا۔

فیض علی چشتی نے کہا کہ صدر پرویز مشرف جھوٹ بول رہے ہیں اور وہ ان کے ساتھ براہ راست ٹی وی پر مذاکرہ کرنے کو تیار ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ منگل کو ریٹائرڈ فوجیوں کی ایک غیر سرکاری تنظیم کا لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض علی چشتی کی صدارت میں اجلاس ہوا تھا جس میں صدر پرویز مشرف پر ملکی اداروں کو تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اجلاس میں ریٹائرڈ ایئر مارشل اصغر خان، نور خان، سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل، لیفٹیننٹ جنرل (ر) جمشید گلزار کیانی سمیت تینوں مسلح افواج کے متعدد سرکردہ سابق افسران شریک ہوئے تھے۔

سابق فوجیوں نے صدر مشرف کی نامزد کردہ نگران حکومت کو قبضہ گروپ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل پرویز مشرف نے ملکی اداروں کو تباہ کردیا ہے۔ انہوں نے کارگل جنگ میں شکست پر پرویز مشرف کا کورٹ مارشل کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

سابق فوجیوں کے اس بیان کو مغربی میڈیا نے کافی نمایاں طور پر شائع کیا اور یہ سوال اٹھایا کہ صدر مشرف کو اب سینئر فوجی افسران کا اعتماد حاصل نہیں رہا جس پر صدر مشرف نے اپنے یورپ کے دورے کے دوران ہی تنقید کرنے والے ریٹائر فوجیوں کو فضول اور بیکار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بات فوجی سنتے ہیں اور نہ ہی سول سوسائٹی۔

صدر پرویز مشرف نے یہ بھی کہا تھا کہ ان پر تنقید کرنے والے کچھ ایسےلوگ ہیں جنہیں انہوں نے فوائد نہیں دیے اور بعض ایسے ہیں جنہیں انہوں نے باہر نکال پھینکا تھا۔